Sunday, 6 October 2013

ٹیچر ڈے پہ لکھی گئی میری دوسری تحریر، جو کہ میں اپنے ٹیچرز کے نام کرتاہوں۔۔۔۔

میں اپنے تمام استادوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جہیں نے مجھے اس قابل بنایا، مجھے نا صرف پڑھنا سکھایا، بلکہ مجھے لکھنا بھی سکھایا، مجھے سوچنے کے قابل بنایا، میرے سوچ کو متحرک کیا۔ مجھے ابرارالزمان بنایا۔

یہاں میں اپنے دو استادوں کا ذکر کرنا چاہوں گا، جو کہ ایک ہی شعبے سے تعلق رکھتے ہیں، جن سے میں نے اسلامیات اور مطالعہ پاکستان پڑھی۔ ایک تو میرے ایف-ایس-سی کے استاد جناب "قاضی حفیظ الرحمان" صاحب ہیں۔ جو کہ رحیم یار خان کے تعلیمی حلقوں میں کافی مشہور ہیں۔ میں نے ان سے آج سے 4 سال پہلے پڑھا۔ اور اب ماشاءاللہ سے انہوں نے اپنا کالج بنا لیا ہے "النور کالج رحیم یار خان" وہ اس کے بانی بھی ہیں اور پرنسپل بھی اور دوسرے استاد جناب "محمد عمران ملک" صاحب ہیں۔ ان سے میں نے بی-ایس میں ایک سال پہلے ہی پڑھا۔ ان کی بھی ترقی ہو گئی ہے۔ اب ایم-بی-بی-ایس کی کلاسوں کو پڑھا رہے ہیں۔ اللہ انہیں اور میرے تمام استادوں کو ترقی نصیب کرے۔ ان سب کا شکریہ جنہوں نے اس نکمے بندے کو کسی قابل بنایا  ۔ مجھے یہ دونوں استاد اس لئے بھی اچھے لگتے ہیں کہ انہوں نے روایتی تعلیم کے ساتھ ساتھ ایک سوچ پیدا کی۔ شاید تمام لوگ نا سمجھ سکتے ہیں۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ تعلیم کا بنیادی مقصد ہی انسان میں سوچ پیدا کرنا ہوتا ہے کہ وہ جو کچھ بھی کر رہا ہے کیوں کر رہا ہے۔ اگر کر رہا ہے تو ٹھیک بھی ہے یا غلط ۔ تعلیم صحیح اور غلط میں تمیز کرنا سکھاتی ہے۔ تعلیم ہی انسان کو صحیح معنوں میں جانور سے انسان بناتی ہے۔ یہی انسان میں ٹھراؤ لاتی ہے۔

اللہ میرے تمام استادوں کو اپنی حفاظت میں رکھے اور ان کی عزت میں اضافہ کرے۔
ان کا ایک نکما طالب علم: ابرارالزمان   

No comments:

Post a Comment