Wednesday, 27 November 2013

"خلیل جبران" کا بادشاہ اور ہمارا پاکستان


آج کافی دن کے بعد یونیورسٹی کی لائبریری میں "خلیل جبران" کی کتاب مل گئی، کچھ اقتباسات پڑھ کر بہت مزہ آیا۔ جن میں سے ایک اقتباس پیش خدمت ہے۔

ایک دفعہ کا ذکرہے کہ ایک شہر پر جس کا نام ویرانی تھااس پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا جو بہت بہادر اوردانشمند تھا،
اس کی بہادری کی وجہ سے لوگ اس سے ڈرتے تھے اور اس کی دانشمندی کی وجہ سے اسے پیار کرتے تھے،
اس شہر کے وسط میں ایک کنواں تھا جس کا پانی بہت ٹھنڈا اور موتی کی طرح شفاف تھا،
شہر کے تمام لوگ بلکہ خود بادشاہ اور اس کے درباری اسی کنوئیں میں سے پانی پیتےتھے،
کیونکہ ان کے شہر میں کوئی اور کنواں نہ تھا، ایک رات جب تمام لوگ محوخواب تھے ایک ساحرہ شہر میں داخل ہوئی
اور ایک عجیب دوائی کے سات قطرے کنوئیں میں ڈال دیئے اور کہا،
“اسکے بعد جو شخص یہ پانی پیئے گا وہ دیوانہ ہو جائیگا"
دوسرے دن بادشاہ اور اس کے وزیروں کے سوا شہر کے تمام لوگوں نےکنوئیں کا پانی پیا اور ساحرہ کی پیشن گوئی کے مطابق دیوانے ہوگئے، اس دن شہر کے تنگ گلی کوچوں اور بازاروں میں لوگ ایک دوسرے کے کان میں یہی کہتے رہے کہ ہمارے بادشاہ اور وزیراعظم کی عقل ماری گئی ہے اور ہم اس اپاہج بادشاہ کی حکومت برداشت نہیں کر سکتے اور اسے تخت سے علیحدہ کر دیں گے،جب شام ہوئی توبادشاہ نے سونے کے ایک برتن میں اس کنویئں کا پانی منگوایا جب پانی آیا تو اس نے خود پیا اور اپنے وزیراعظم کو بھی پلایا پھر کیا تھا، شہر ویرانی میں خوشی کے شادیانے بجنے شروع ہوگئے کیونکہ لوگوں نے دیکھا کہ ان کے بادشاہ اور وزیراعظم کا دما غ درست ہوگیا ہے۔یہ کہانی خلیل جبران کے گلستان کا  ایک پھول ہے  ۔

 اس کہانی کاتعلق ہمارے آج کے  ملکی حالات سے بہت میل کھاتا  ہے شاید اسے لئے اس کہانی کو پڑھ کر میں بے اختیار مسکرا دیا اور آپ لوگوں کے ساتھ شیئر کرنے پہ مجبور ہو گیا۔

No comments:

Post a Comment