سیاستدانوں ، مذہبی رہنماو¿ں اور دیگر عوامی شخصیات کو دیکھ کر ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ لیڈر بننے کیلئے لوگوں سے وسیع پیمانے پر میل جول اور اٹھنا بیٹھنا بنیادی خوبی ہے۔ ماہرین عمرانیات اور نفسیات دانوں کی تحقیقات ظاہر کرتی ہیں کہ یہ قطعاً ضروری ہیں کہ صرف ایسے لوگ ہی لیڈر بنتے ہیں بلکہ چپ چاپ اور الگ تھلگ رہنے والے لوگوں میں کچھ ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو انہیں عالمی سطح کے لیڈر بنادیتی ہیں اور بل گیٹس اور سٹیو جابز جیسے مشہور نام اس کا واضح ثبوت ہیں یہ خصوصیت نیامیں آتے دیکھتے ہیں۔
1۔یہ لوگ بہت اچھے سامع ہوتے ہیں یہ بولتے کم اور سنتے زیادہ ہیں اور یہی وجہ ہے کہزیادہ سمجھ بوجھ اور علم و دانش سمیٹ ہیں۔
2۔ خاموش اور علیحدگی دینے والے لوگ اپنے مقاصد اور منصوبوں کے بارے میں سوچ بچار کرتے رہتے ہیں لہذا ان کے حصول کے لئے بہت اچھی طرح تیار ہوتے ہیں۔
3۔ یہ لوگ سطحی باتیں نہیں کرتے بلکہ مسائل کو سمجھنے کے لئے ان کی گہرائی تک جاتے ہیں۔
4۔ بڑے بڑے خیالات و نظریات کو وجود میں لانے کے لئے تنہائی میں غور و فکر ضروری ہے اور خاموش لوگ تو تنہائی کے عادی ہوتے ہیں۔
5۔ ان لوگوں کی ایک بہت بڑی خوبی یہ بھی ہوتی ہے کہ یہ بہت مضبوط اعصاب کے مالک ہوتے ہیں اور مسائل کے وقت گھبراتے نہیں
6۔ انہیں غور و فکر سے اپنی خامیوں کا بہتر اندازہ ہوتا ہے اور یہ کامیابی کے حصول کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔
7۔ خاموش تبع لوگ زیادہ بولنے کہ بجائے زیادہ لکھنے کو ترجیح دیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ لوگ بڑے بڑے لکھاری بن جاتے ہیں اور لکھنے کی صلاحیت ان کے اندر فکر کو بھی نکھار دیتی ہے۔
2۔ خاموش اور علیحدگی دینے والے لوگ اپنے مقاصد اور منصوبوں کے بارے میں سوچ بچار کرتے رہتے ہیں لہذا ان کے حصول کے لئے بہت اچھی طرح تیار ہوتے ہیں۔
3۔ یہ لوگ سطحی باتیں نہیں کرتے بلکہ مسائل کو سمجھنے کے لئے ان کی گہرائی تک جاتے ہیں۔
4۔ بڑے بڑے خیالات و نظریات کو وجود میں لانے کے لئے تنہائی میں غور و فکر ضروری ہے اور خاموش لوگ تو تنہائی کے عادی ہوتے ہیں۔
5۔ ان لوگوں کی ایک بہت بڑی خوبی یہ بھی ہوتی ہے کہ یہ بہت مضبوط اعصاب کے مالک ہوتے ہیں اور مسائل کے وقت گھبراتے نہیں
6۔ انہیں غور و فکر سے اپنی خامیوں کا بہتر اندازہ ہوتا ہے اور یہ کامیابی کے حصول کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔
7۔ خاموش تبع لوگ زیادہ بولنے کہ بجائے زیادہ لکھنے کو ترجیح دیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ لوگ بڑے بڑے لکھاری بن جاتے ہیں اور لکھنے کی صلاحیت ان کے اندر فکر کو بھی نکھار دیتی ہے۔
No comments:
Post a Comment