معروف ناول نگار رضیہ بٹ کی آج چھٹی برسی منائی جارہی ہے
-
پاکستان سے تعلق رکھنے والی اردو کی مشہور ناول نگار اور کہانی نویس تھیں۔ انھیں پاکستانی خواتین میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی ناول نگار ہونے کا درجہ حاصل ہے۔
-
قیام پاکستان کے بعد ان کا ناول "بانو" منظرِعام پر آیا تو اس نے مقبولیت کے سارے ریکارڈ توڑ دیے۔ برسوں بعد اس ناول کو ٹیلی ویثرن پر پیش کیا گیا۔
-
رضیہ بٹ نے 1940ء کے عشرے میں لکھنا شروع کیا - ان کے تحریر کردہ 51 ناولوں، 350 کہانیوں اور سینکڑوں افسانوں کو قارئین کبھی فراموش نہ کر سکیں گے۔رضیہ بٹ کے سات ناولز پر فلمیں بنائی گئی ہیں جن میں صاعقہ اور نائلہ بہت ہی ہٹ ہوئیں۔ رضیہ بٹ کے ناول ناجیہ پر ایک ڈرامہ سیریل بھی بنایا گیا۔ فکشن نگاری میں خاص مقام حاصل ہے۔
-
رضیہ بٹ کے ناولوں پر ایک سرسری نگاہ ڈالنے سے بھی اندازا ہوجاتا ہے کہ وہ پاکستانی معاشرے میں عورت کے کردار کو مرکزی اہمیت دیتی ہیں۔ مثلاً ان کے ناول نائلہ، صاعقہ، انیلہ، شبو، بانو، ثمینہ، ناجیہ، شائنہ، سبین ، رابی اور بینا سب کے سب عورت کے مرکزی کردار کے گرد بُنے گئے ہیں۔
-
مغربی پاکستان کی پہلی رنگین فلم نائلہ انہی کے ایک ناول پر مبنی تھی۔
ناولوں کی ملکہ کہلانے والی رضیہ بٹ نے اپنے ناولوں میں پاکستانی معاشرے میں عورت کے کردار کو بہت اہمیت دی اور اپنے ناولوں کا مرکزی کردار بنایا۔ انھوں نے خواتین کی زندگی کے مسائل پر جس طرح بحث کی ہے اس کی باز گشت ہر دور میں سنائی دیتی رہے گی۔
-
رضیہ بٹ کو اپنی ناول نگاری کی بنا پر نہ صرف پاکستان بلکہ ساری دنیامیں پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ ریڈیو، ٹیلی ویژن اور فلم کے لیے بھی ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کے کئی ناولوں پر ٹیلی ویژن کے ڈرامے اور فلمیں بھی بنائی گئیں جن کو بہت مقبولیت حاصل ہوئی اورجن کو ٹیلی ویژن اور فلم کے ناظرین نے بے حد پسند کیا۔
-
رضیہ بٹ کے چند ناول
بانو: رضیہ بٹ کا یہ ناول بہت مشہور ہوا جو تحریک پاکستان کے پس منظر میں لکھا گیا ایک نہایت ہی پُر اثر اور خوبصورت ناول ہے ۔ اس ناول میں تحریک پاکستان کے تمام کردار و واقعات کو اس انداز سے پیش کیا گیا ہے جس سے تحریک پاکستان کی اصل روح بیدار ہوتی نظر آتی ہے۔
ناہید: یہ ناول ایک طوائف کا قصہ ہے جس طرح ہمارے معاشرے میں طوائف کو ایک ناپسندیدہ کردار سمجھا جاتا ہے لیکن بعض اوقات حالات انسان کو یہ خراب پیشہ اختیار کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ ناہید ایسی ہی حالات کی ستائی ہوئی ایک طوائف کا قصہ ہے۔
دکھ سکھ اپنے: رضیہ بٹ کے ناولوں میں زندگی کا کوئی نہ کوئی سبق ضرور ہوتا ہے۔ ان کے ناول حقیقت اور حقیقی زندگی کے بہت قریب ہوتے ہیں۔ اس ناول میں زندگی کی حقیقتوں کو بیان کیا گیا ہے۔
ریطہ: اکثر لوگ روزگار کی تلاش میں ملک سے باہر جاتے ہیں مگر ان کے جانے کے بعد کتنی آنکھیں ایسی ہوتی ہیں جو ہر لمحہ ان کے انتظار میں تکتی رہتی ہیں۔ ایسا ہی ایک ناول جو ملک سے باہر جانے والوں کے انتظارکی کیفیات بیان کرتا ہے۔
-
پاکستان سے تعلق رکھنے والی اردو کی مشہور ناول نگار اور کہانی نویس تھیں۔ انھیں پاکستانی خواتین میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی ناول نگار ہونے کا درجہ حاصل ہے۔
-
قیام پاکستان کے بعد ان کا ناول "بانو" منظرِعام پر آیا تو اس نے مقبولیت کے سارے ریکارڈ توڑ دیے۔ برسوں بعد اس ناول کو ٹیلی ویثرن پر پیش کیا گیا۔
-
رضیہ بٹ نے 1940ء کے عشرے میں لکھنا شروع کیا - ان کے تحریر کردہ 51 ناولوں، 350 کہانیوں اور سینکڑوں افسانوں کو قارئین کبھی فراموش نہ کر سکیں گے۔رضیہ بٹ کے سات ناولز پر فلمیں بنائی گئی ہیں جن میں صاعقہ اور نائلہ بہت ہی ہٹ ہوئیں۔ رضیہ بٹ کے ناول ناجیہ پر ایک ڈرامہ سیریل بھی بنایا گیا۔ فکشن نگاری میں خاص مقام حاصل ہے۔
-
رضیہ بٹ کے ناولوں پر ایک سرسری نگاہ ڈالنے سے بھی اندازا ہوجاتا ہے کہ وہ پاکستانی معاشرے میں عورت کے کردار کو مرکزی اہمیت دیتی ہیں۔ مثلاً ان کے ناول نائلہ، صاعقہ، انیلہ، شبو، بانو، ثمینہ، ناجیہ، شائنہ، سبین ، رابی اور بینا سب کے سب عورت کے مرکزی کردار کے گرد بُنے گئے ہیں۔
-
مغربی پاکستان کی پہلی رنگین فلم نائلہ انہی کے ایک ناول پر مبنی تھی۔
ناولوں کی ملکہ کہلانے والی رضیہ بٹ نے اپنے ناولوں میں پاکستانی معاشرے میں عورت کے کردار کو بہت اہمیت دی اور اپنے ناولوں کا مرکزی کردار بنایا۔ انھوں نے خواتین کی زندگی کے مسائل پر جس طرح بحث کی ہے اس کی باز گشت ہر دور میں سنائی دیتی رہے گی۔
-
رضیہ بٹ کو اپنی ناول نگاری کی بنا پر نہ صرف پاکستان بلکہ ساری دنیامیں پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ ریڈیو، ٹیلی ویژن اور فلم کے لیے بھی ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کے کئی ناولوں پر ٹیلی ویژن کے ڈرامے اور فلمیں بھی بنائی گئیں جن کو بہت مقبولیت حاصل ہوئی اورجن کو ٹیلی ویژن اور فلم کے ناظرین نے بے حد پسند کیا۔
-
رضیہ بٹ کے چند ناول
بانو: رضیہ بٹ کا یہ ناول بہت مشہور ہوا جو تحریک پاکستان کے پس منظر میں لکھا گیا ایک نہایت ہی پُر اثر اور خوبصورت ناول ہے ۔ اس ناول میں تحریک پاکستان کے تمام کردار و واقعات کو اس انداز سے پیش کیا گیا ہے جس سے تحریک پاکستان کی اصل روح بیدار ہوتی نظر آتی ہے۔
ناہید: یہ ناول ایک طوائف کا قصہ ہے جس طرح ہمارے معاشرے میں طوائف کو ایک ناپسندیدہ کردار سمجھا جاتا ہے لیکن بعض اوقات حالات انسان کو یہ خراب پیشہ اختیار کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ ناہید ایسی ہی حالات کی ستائی ہوئی ایک طوائف کا قصہ ہے۔
دکھ سکھ اپنے: رضیہ بٹ کے ناولوں میں زندگی کا کوئی نہ کوئی سبق ضرور ہوتا ہے۔ ان کے ناول حقیقت اور حقیقی زندگی کے بہت قریب ہوتے ہیں۔ اس ناول میں زندگی کی حقیقتوں کو بیان کیا گیا ہے۔
ریطہ: اکثر لوگ روزگار کی تلاش میں ملک سے باہر جاتے ہیں مگر ان کے جانے کے بعد کتنی آنکھیں ایسی ہوتی ہیں جو ہر لمحہ ان کے انتظار میں تکتی رہتی ہیں۔ ایسا ہی ایک ناول جو ملک سے باہر جانے والوں کے انتظارکی کیفیات بیان کرتا ہے۔
No comments:
Post a Comment