کینسر/سرطان کاعالمی دن
ہر سال کی طرح اس سال بھی 4فروری کو World Cancer Day یعنی” کینسر/سرطان کاعالمی دن “ منایا جا رہا ہے۔
اجتماعی اور انفرادی طور پر ہمیں کینسر سے بچاﺅ کےلیے کام کرنا ہے اور ہم ایسا کرسکتے ہیں جس طرح سے مختلف لوگوں پر کینسر کے اثرات اورعلامات مختلف ہوتی ہیں اور ہر شخص جس پر یہ موذی مرض حملہ کرتا ہے.
مختلف اندازمیں اس مرض اور اس کےعلاج کو برداشت کرتا ہے، بالکل اس طرح سے ہم سب لوگوں کو اپنی اپنی جگہ پر اس کی روک تھام کےلیے کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہمارے ہاں عام طور پر چھاتی کا سرطان، مُنہ کا سرطان، آنتوں کا سرطان، خوراک کی نالی کا سرطان، خون کا سرطان، انڈے دانی کا سرطان، رحم اور رحم کے نچلے حصے کا سرطان اور اب ایک بڑی تعداد میں جگر کا سرطان دیکھا جارہا ہے۔
پاکستان کا شمار بدقسمتی سے ایشیاء کے اُن ممالک میں ہوتا ہے جہا ں چھاتی کا سرطان سب سے زیادہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2017 میں چھاتی کے سرطان کے 90 ہزار کیس رپورٹ ہوئے اور 2018 میں تقریبا40 ہزار اموات اس موذی مرض کے ہاتھوں ہوئیں۔ ایک اور اندازے کے مطابق 2012 میں کینسر کےایک لاکھ 48 ہزار کیس رپورٹ ہوئے اور اب اس تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔اس موذی مرض کی وجوہات میں زیادہ تر تمباکو نوشی، شراب نوشی، ناقص خوراک، موٹاپا اور Hereditary Cancer یعنی موروثی سرطان شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ہیپاٹائٹس Bاور C اہم وجوہات ہیں۔ کینسر کے مرض کو اگر ابتدائی مراحل میں تشخیص کر لیا جائے تو اس کے علاج کے ذریعے سے اچھے اور بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں اور ہم اس بیماری کو شکست دے سکتے ہیں عام طور پر کچھ علامات ہیں جن پر توجہ دینا نہایت ضروری ہے جیسے بلاوجہ تھکاوٹ یا سستی، چھاتی میں گلٹی یا نپل سے خون آنا، بھوک کاکم لگنا، مستقل کھانسی رہنا یا بلغم میں کھانسی آنا، جسِم کے کسی بھی حصے میں گلٹی کا نکلنا یا موجودہ گِلٹی کا تیزی سے بڑھ جانا، پاخانے یا پیشاپ سے خون آنا، وزن میں کمی ہونا وغیرہ۔
ہم سب کو چاہیے کہ کینسر کی روک تھام کےلیے اپنا اپنا حصہّ ضرور ڈالیں تاکہ اس مرض کے موذی اثرات سے خود کو بچا سکیں۔ سکول، کالج اور یونیورسٹیوں میں آگاہی پروگرام کروانے سے اپنی آنے والی نسلوں کو اس مرض سے بچا سکتے ہیں۔ ٹی وی، ریڈیو اور اخبار کے ذریعے سے عوام الناس میں شعور پیدا کرنے سے بھی اس مر ض میں کافی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ پاکستان میں مختلف شہروں میں کینسر کے علاج کےلیے ہسپتال بنائے گئے ہیں لیکن جس تیزی کے ساتھ یہ مرض بڑھ رہا ہے اس سلسلے میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بدقسمتی سے اس مرض کاعلاج مہنگا ہے۔ کینسر کے علاج میں سرکاری اور غیر سرکاری ہسپتال اپنا اپنا کردار نبھا رہے ہیں۔
سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کا کینسر کے علاج اور روک تھام کےلیے عملی میدان میں آنا ضروری ہے۔ آئیے ہم آج خود سے یہ وعدہ کرتے ہیں کہ ہم سب لوگ مِل کر کینسر کی روک تھام لیے کام کریں گے، ورنہ اعدادوشمار ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ آئندہ 25 سالوں میں دنیا بھر میں کینسر کے مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہو گی۔
مختلف اندازمیں اس مرض اور اس کےعلاج کو برداشت کرتا ہے، بالکل اس طرح سے ہم سب لوگوں کو اپنی اپنی جگہ پر اس کی روک تھام کےلیے کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہمارے ہاں عام طور پر چھاتی کا سرطان، مُنہ کا سرطان، آنتوں کا سرطان، خوراک کی نالی کا سرطان، خون کا سرطان، انڈے دانی کا سرطان، رحم اور رحم کے نچلے حصے کا سرطان اور اب ایک بڑی تعداد میں جگر کا سرطان دیکھا جارہا ہے۔
No comments:
Post a Comment