Thursday, 16 April 2020

گنگا رام: 13 اپریل 1851ء – 10 جولائی 1927ء

رائے بہادر سر گنگا رام  : (13 اپریل 1851ء – 10 جولائی 1927ء ایک معروف سول انجنیئر تھے جو   برطانوی ہند کے صوبہ پنجاب کے ایک چھوٹے گاؤں   مانگٹاں والا جو اب   پنجاب، پاکستان کا حصہ ہے میں پیدا ہوئے۔
 انہوں نے تھامسن کالج آف سول انجینرنگ میں تعلیم حاصل کی جو اب   انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انہیں اپنے وقت کے ایک معروف انسان دوست اور زرعی ماہر کے طور پر جابا جاتا ہے۔ عمارتیں آج بھی سرگنگارام کی عظمت کی گواہی دے رہی ہیں۔ وہ ایک کہنہ مشق اور ذہین انجینئر، قابل زرعی سائنس دان اور سماجی کارکن تھا۔ ان کے شہر لاہور پر بے شمار احسانات ہیں۔
لاہور میں عجائب گھر، جنرل پوسٹ آفس، ایچی سن کالج، میواسکول آف آرٹس، میو ہسپتال کا سر البرٹ وکٹر ہال اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کا کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ ان کے ڈیزائن کردہ ہیں۔ جبکہ سرگنگارام ہسپتال، ڈی اے وی کالج (موجودہ اسلامیہ کالج سول لائنز)، سرگنگارام گرلزاسکول (موجودہ لاہور کالج فارویمن)، ادارہ بحالی معذوراں اور دیگر بے شمار فلاحی ادارے اُنھوں نے اپنے ذاتی خرچ سے قائم کیے تھے۔ 1925ء میں انہیں امپیریل بینک آف انڈیا کا صدر بنایا گیا ۔ اسی دوران میں اُنہوں نے گنگارام ٹرسٹ کا آغاز کیا۔ 10 جولائی 1927ء کو وہ اپنی لندن کی رہائش گاہ میں وفات پا گئے۔ ان کا جسم ہندو رسوم کے مطابق راکھ کر دیا گیا جس میں سے نصف راکھ دریائے گنگا میں بہا دی گئی جبکہ باقی ماندہ لاہور میں دریائے راوی کے کنارے ان کی سمادھی مین دفن ہے۔ سر گنگا رام ہسپتال دہلی، گنگا بھون (انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی رُڑکی) اور سر گنگا رام ہیریٹیج فاونڈیشن لاہور  اُن کے تعمیری اور خدماتی ورثے کی دیگر یادگاریں ہیں۔ ان کے اعزازات میں رائے بہادر اور سر کے خطاب کے علاوہ ممبر آف رائل وکٹورین آرڈر (MV0) اور کوم پینیئن آف دی انڈین ایمپائر (CIE) کے اعزازات شامل ہیں۔

ادارے

(سر گنگا رام ہسپتال (پاکستان
(سر گنگا رام ہسپتال (بھارت
ہائی کورٹ لاہور
جنرل پوسٹ آفس، لاہور
گھنٹہ گھر فیصل آباد
گھوڑا ٹرین گنگا پور
میو اسکول آف آرٹس (موجودہ نیشنل کالج آف آرٹس)
ایچیسن کالج
دیال سنگھ مینشن
ہیلے کالج آف کامرس
لاہور عجائب گھر
لیڈی میکلیگن ہائی اسکول
سر گنگا رام ہائی اسکول (موجودہ لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی)
راوی روڈ کا ودیا آشرم
لیڈی مے نارڈ اسکول آف انڈسٹریل ٹریننگ۔

No comments:

Post a Comment