مَیں اپنے دِیدہ ء بِینا سے دُنیا دیکھتا ہُوں ۔۔۔!
مَیں اپنے ساتھ اوروں کے لیے بھی سوچتا ہُوں۔۔۔۔!
یہی تو جُرم ہے میرا کِہ مَیں سچ بولتا ہُوں ۔۔۔۔۔!
سُنو' اَے دوستو ! تُم سے کوئی شِکوہ نہیں مُجھ کو
مُجھے معلُوم ہے تُم میرے منصب سے ابھی نا آشنا ہو ۔۔۔!
ازل سے اِس عدالت گاہ ِ دُنیا میں یہی اِک ظُلم ہوتا آ رہا ہے۔۔۔۔۔!
کِہ لوگ اپنے سے بہتر آدمی کو قتل کرتے ہیں
پھر اُس کے بُت بناتے اَور اُس کو پُوجتے ہیں ۔۔۔!
مَیں اپنے عہد کا سُقراط ہُوں
سو مُجھ پَہ روشن ہے مُجھے بھی سچ کی خاطِر ساغر ِ
زَہراب پِینا ہے مُجھے بھی قتل ہونا ہے ' مُجھے بھی مَر کے جِینا ہے
No comments:
Post a Comment