آج پاکستان کے سابق صدر اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پینتیسویں برسی منائی جارہی ہے
تین اپریل 1979ءکو محترمہ نصرت بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو نے ذوالفقار علی بھٹو سے آخری ملاقات کی، یہ ملاقات تقریباً چار گھنٹے جاری رہی۔اسی رات یعنی 4 اپریل 1979ءکو2 بجکر 4 منٹ پر ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔ ان کی میت صبح 7 بجکر 10 منٹ پر ایک سی 130 طیارے کے ذریعہ جیکب آباد پہنچائی گئی جہاں سے اسے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعہ گڑھی خدا بخش لے جایا گیا۔ بھٹو کے قریبی رشتہ داروں کو میت کی آمد کے بارے میں پہلے ہی مطلع کردیا گیا تھا اور فوجی جوانوں نے ان کے آبائی قبرستان میں ان کی قبر پہلے ہی تیار کر رکھی تھی۔ بھٹو کی میت 8 بجکر 10 منٹ پر گڑھی خدا بخش پہنچی۔ جہاں اس لاش کو مرحوم کے رشتہ داروں اور سول حکام کے حوالے کردیا گیا۔ لاش کے آخری دیدار کے بعد صبح 9 بجکر 20 منٹ پر گڑھی خدا بخش کی جامع مسجد کے امام محمود احمد بھٹو نے نماز جنازہ پڑھائی جس میں ذوالفقار علی بھٹو کے خاندان کے معدودے چند افراد نے شرکت کی۔ 9 بجکر 40 منٹ پر میت کو اس مسجد کے نزدیک بھٹو کے آبائی قبرستان میں لے جایا گیا جہاں 10 بجکر 30 منٹ تک تدفین کی رسومات مکمل ہوچکی تھی۔اس کے ساتھ ہی پاکستان کی تاریخ کا ایک انتہائی اہم باب اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔
اب گڑھی خدا بخش میں ذوالفقارعلی بھٹو کی قبر پر ایک شاندار مقبرہ تعمیر کیا جاچکا ہے جسے ممتاز آرکیٹیکٹ وقار اکبر رضوی نے ڈیزائن کیا ہے۔ بھٹو کے دونوں صاحبزادگان میر مرتضیٰ بھٹو اور میر شاہنواز بھٹو اور ان کی صاحبزادی محترمہ بے نظیر بھٹو بھی اسی مقبرے میں آسودہ خاک ہیں۔
No comments:
Post a Comment