Thursday, 8 February 2018

ندا فاضلی: 12 اکتوبر، 1938ء تا 8 فروری 2016ء

ندا فاضلی اردو کے مشہور شاعر، فلمی گیت کار اور مکالمہ نگار گزرے۔ ان کا پورا نام مقتدا حسن ندا فاضلی ہے۔ لیکن ندا فاضلی کے نام سے مشہور ہوئے۔ ان کی پیدائش 12 اکتوبر، 1938ء کو گوالیار میں ہوئی۔
دہلی میں تعلیم پائی۔ ان کے والد ایک شاعر تھے۔ تقسیم کے بعد ان کے والدین اور خاندان کے افراد پاکستان چلے گئے، لیکن فاضلی بھارت ہی میں رہ گئے۔
بچپن میں ہندو مندر سے ایک بھجن کی آواز سنی، اور شاعری کی طرف مرغوب ہوئے۔ انسانیت پر انہوں نے شاعری کی۔ اس دور میں مرزا اسداللہ خاں غالب ، میر تقی میر سے متاثر ہوئے، میرا اور کبیر سے بھی۔ انہوں نے ایلئیٹ، گگول، اینٹن چکوف (انتون چیخوف) اور ٹکاساکی کو بھی پڑھا اور اپنی شاعرانہ صلاحیتوں کا اضافہ کیا۔
ابتدائی دنوں میں وہ ملازمت کی تلاش میں ممبئی آئے اور دھرم یُگ (رسالہ) اور بلٹز کے لیے لکھتے رہے۔ ان کا شاعرانہ لہجہ لوگوں کو پسند آیا، اور فلم بنانے والوں کی نظر ان پر پڑی ساتھ ساتھ ہندی اور اردو ادب والوں کی۔ مشاعروں میں بلائے جانے لگے۔
کئی گلوکاروں نے اور غزل گانے والوں نے ان کی غزلیں، نظمیں اور گیت گائے، جس سے ان کو شہرت ملی۔
ان کے شہرہ یافتہ غزلوں میں، " دنیا جسے کہتے ہیں جادو کا کھلونہ ہے، مل جائے تو مٹی ہے کھوجائے تو سوناہے" مشہور ہے۔
فلمی گیتوں میں "آ بھی جا" ( سُر - زندگی کا نغمہ)، تو اس طرح سے میری زندگی میں شامل ہے ( فلم - آپ تو ایسے نہ تھے) "ہوش والوں کو خبر کیا زندگی کیا چیز ہے" (فلم - سر فروش) وغیرہ بہت مشہور ہوئے ۔
انہوں نے 1960ء کے دور کے شعراء پر تنقیدی مضامین لکھے لکھے، جس کا عنوان “ملاقاتیں“ تھا۔
فبالی وڈ (بالی وڈ)کے فلم ہدایتکار کمال امروہی نے ندا فاضلی سے مل کر کہا کہ فلم رضیہ سلطانہ کے لیے گیت لکھیں، جب کہ یہ گیت جاں نثار اختر کو لکھنا تھا، لیکن اسی دوران میں ان کی وفات ہو گئی تھی۔ انہوں نے اس فلم کے دو نغمے لکھے اور کافی مشہور بھی ہوئے (1983ء)۔ اس طرح انہوں نے فلمی دنیا کو اپنی طرف متوجہ کر پائے۔
ان کے مشہور فلمی نغموں میں فلم آپ تو ایسے نہ تھے، گڈیا، شامل ہیں۔ انہوں نے کئی ٹی۔وی۔ سیرئیلس کے لیے بھی نغمے اور گیت لکھے۔ سائلاب، نیم کا پیڑ، جانے کیا بات ہوئی اور جیوتی کے لیے ٹائٹل نغمے لکھے۔
گلوکارہ کویتا سبرامنیم اور جگجیت سنگھ نے بھی غزلیں گائیں، اور کئی البم بھی بنے۔
انہوں نے بی۔بی۔سی۔ ہندی ویب سائٹ کے لیے کئی عصری معاملات اور ادب پر مضامین لکھے۔ یہ اکثر اپنی گفتگو میں مرزا اسد اللہ خان غالب کا ذکر کیا کرتے ہیں۔
اردو کے مشہور شاعر ندا فاضلی کی وفات 8 فروری 2016 کو ممبئی میں دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔

No comments:

Post a Comment