Tuesday, 6 February 2018

قصے ادھورے رہ جاتے ہیں

قصے ادھورے رہ جاتے ہیں، باتیں ادھوری رہ جاتی ہیں، زندگی تو چلتی ہے، اس نے تو چلنا ہے، شور بلند ہوتا ہے، آوازیں بلند ہوتی ہیں، سکون بھی ہو جاتا ہے، دل تو ڈھرکتا ہے، غم بھی ہوتا ہے، ساتھ درد بھی ہوتا ہے، یہ تو زندگی کی سوغاتیں ہیں، انہیں ساتھ لے کر تو چلنا ہی ہے، پیار، محبت، عشق، جنون، کب اس دنیا کی باتیں ہیں، یہ باتیں پرانی ہوئیں، آؤ اب گھر چلتے ہیں۔ راستے کے ساتھی، راستے میں بچھڑ گئے، اب کس کا انتظار ہے، کس کو آنکھیں دیکھتی ہیں، زندگی کی گاڑی خود ہی چلانی پڑی ہے، چلو ابرار گھر چلیں، شام بھی اب تو چلی گئی۔ ازقلم: ابرارالزمان تحریر: 6 فروری 2018

No comments:

Post a Comment