آج یکم ستمبر ادبی دنیا کی معروف شخصیت فاطمہ ثریّا بجیا کا یوم پیدائش ہے
فاطمہ ثریا بجیا یکم ستمبر، 1930ءکو بھارتی شہر حیدرآباد کے ضلع کرناٹک میں پیدا ہوئیں۔ تقسیم کے فوراً بعد اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان آ گئیں۔محترمہ بجیا نے کوئی باقاعدہ اسکول کی تعلیم حاصل نہیں کی۔ اس کے باوجود انہوں نے ادب اور تحریر کی دنیا میں نام پیدا کیا۔ ان کا نام ناول نگاری ، ڈراما نگاری کے حوالے سے بھی مشہور ہے۔ انہوں نے ٹیلی ویژن کے علاوہ ریڈیو اور اسٹیج پر بھی کام کیا۔ سماجی اور فلاحی حوالے سے بھی ان کے کام قابل قدر ہیں۔ان کے خاندان میں احمد مقصود اور انور مقصود بہنوں میں سارہ نقوی، زہرہ نگاہ اور زبیدہ طارق بھی ادبی دنیا میں مصروف عمل ہیں۔
ٹیلی ویژن کی دنیا میں بجیا کی آمد محض اتفاقاً ہوئی تھی جب1966ءمیں کراچی جانے کے لیے ان کی فلائٹ تعطل کا شکار ہوئی تو وہ اسلام آباد پی ٹی وی سینٹر کسی کام سے گئیں وہاں اسٹیشن ڈائریکٹر آغا ناصر نے اداکاری کے ذریعے ان سے پہلا کام کروایا اس کے بعد انہوں نے ڈراما نگاری کے ذریعے اس ادارے سے اپنا تعلق مضبوط کیا۔
1997ءمیں ان کو حکومت پاکستان کی طرف سے تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں کئی قومی اور بین الاقوامی اعزازات سے بھی نوازا گیا جن میں جاپان کا اعلی سول ایوارڈ بھی شامل ہے۔2012ءمیں ان کو صدرِ پاکستان کی طرف سے ہلال امتیاز سے نوازا گیا۔
ڈرامے
ماخوذ
شمع (ماخوذ از ناول مصنفہ“اے آر خاتون“)
افشاں (ماخوذ از ناول مصنفہ“اے آر خاتون“)
عروسہ (ماخوذ از ناول مصنفہ“زبیدہ خاتون“)
تصویر (ماخوذ از ناول مصنفہ“اے آر خاتون“)
زینت (ماخوذ از سندھی ناول مصنف“مرزا قلیچ بیگ“)
تخلیق
انا
آگاہی
آبگینے
بابر
تاریخ و تمثیل
گھر ایک نگر
فرض ایک قرض
پھول رہی سرسوں
تصویر کائنات
اساوری
سسّی پنّوں
انارکلی
اوراق
بجیا نے بچوں کے پروگرام کے علاوہ صوبائی حکومت سندھ میں مشیر برائے تعلیم کی حیثیت سے خدمات بھی انجام دیں۔ محترمہ فاطمہ بجیا 10 فروری،2016ءکو کراچی میں طویل علالت کے بعد 85 سال کی عمر میں انتقال فرما گئیں.
x
No comments:
Post a Comment